Tafheem ul Quran تفہیم القرآنの紹介
قرآن مجید کے ترجمہ و تفسیر پر ہماری زبان میں اب تک اتنا کام ہو چکا ہے کہ اب کسی شخص برکت وسعادت کی خاطر ایک نیا ترجمہ یا ایک نئی تفسیر شائع کر دینا وقت اور محنت کا کو ئی صحیح مصرف نہیں ہے۔ اس راہ میں مزید کوشش اگر معقول ہو سکتی ہے تو صرف اُس صورت میں جب کہ آدمی کسی ایسی ٩سر کو پورا کر رہا ہو جو سابق مترجمین و مفسّرین کے کام میں رہ گئی ہو، یا طالبین قرآن کی ٩سی ایسی ضرورت کو پورا کرے جو پچھلے فاجم و تفاسیر سے پوری نہ ہوتی ہو۔ صفحات میں ترجمانی و تفہیم قرآن کی جو سعی کی گئی ہے، وہ دراصل اسی بنیاد پر ہے۔ میں ایک مدت سے محسوس کر رہا تھا کہ ہمارے عام تعلیم یافتہ لوگوں میں رُوحِ قرآن تک پہنچ پاور اس کتاب پاک
کے حقیقی مدعا سے روشناس ہونے کی جو طلب پیدا ہوگئی ہے اور روز بروز بڑھ رہی ہے، وہ مترجمین و مفسرین کی قابل قدر مساعی کے باوجود منوز تشنہ ہے۔ اس کے ساتھ میں یہ احساس بھی اپنے اندر یا رہا تھا کہ اس تحقیقی کو مُجھانے کے لیے ک چھ نہ کچھ خدمت میں بھی کر سکتا ہوں۔ انھی دونوں احساسات نے مجھے اُس کوشش پر مجبور کیا جس کے ثمرات ہدیہ ناظرین کیے جا رہےやあفی الواقع میری یہ حقیر پیش کش لوگوں کے لیے فہم قرآن میں کچھ بھی مددگار ثابت ہوئی تو یہ میری بہت بڑی خوش نصیبی ہو گی ۔اس کام میں میرے پیش نظر علما اور محققین کی ضروریات نہیں ہیں، اور نہ اُن لوگوں کی ضروریات ہیں جو عربی زبان اور علوم دینیہ کی تحصیل سے فارغ ہونے کے بعد قرآن مجید کا گہرا تحقیقی مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ حضرات کی پیاس بجھانے کے لیے بہت کچھ سامان پہلے سے موجود ہے۔ میں جن لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، وہ اوسط درجے کے تعلیم یافتہ لوگ ہیں ، جو عربی سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں اور علوم قرآن کے وسیع ذخیرے سے استفادہ کرنا جن کے لیے مکن ୨୧୨୧୧ انھی کی ضروریات کو میں نے پیش نظر رکھا ہے۔ اس وجہ سے بہت سے اُن تفسیری مباحث کو میں نے سرے سے ہاتھ ہی نہیں لگایا جوعلم تفسیر میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں مگر اس طبقے کے لیے غیر ضروری ہیں۔ پھر جو مقصد میں نے اس کام میں اپنے سامنے رکھا ہے، وہ یہ ہے کہ ایک عام ناظر اس کتاب ک پڑھتے ہوئے قرآن کا مفہوم و مدعا بالکل صاف صاف سمجھتا چلا جائے، ور اس سے وہی اثر قبول ٩رے جو قرآن اُس پر ڈالنا چاہتا ❁❁❁❁ログインしてくださいجہاں کچھ سوالات اس کے ذہن میں پیدا ہوں ان کا جواب اُسے بروقت مل جائے۔ یہ میری کوشش ہے ۔ اب اس امر کا فیصلہ عام ناظرین ہی کر سکتے ہیں کہ میں اس میں کہاں تکامیاب ہوا ہوں۔ بہر حال یہ حرف آخر نہیں ہے۔ ہر ناظر سے میری درخواست ہے کہ جہاں کوئی پختگی محسوس ہو، یا کسی سوال کا جواب نہ ملے ، یا مدعا اچھی طرح واضح نہ ہو رہا ہو اس سے مجھے مطلع کیا جائے، تاکہ میں اس خدمت کو زی دہ سے زیادہ مفید بنا سکوں۔ علمائے کرام سے بھی میں گزارش کرتا ہوں کہ مجھے میری غلطیوں سے آگاہ فرمائیں۔
और देखें
意味 - 意味
۱۷ ذی القعده ۱۳۶۸ھ (۱۱ / ستمبر ۱۹۴۹ء)
فہیم القرآن"، سید ابو الاعلی المودودی کی مشہور ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ یہ کتاب مو لانا مودودیؒ کی محنتوں کا نتیجہ ہے جو قرآن کی تفسیر پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں مولانا مودود ی نے قرآنی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے اپنی نظریات اور تشریعی بیے کو بیان کیا ہے۔ تفہیم القرآن میں قرآنی مفاہیم کو عام لوگوں کے لئے سمجھانے کی ک وشش کی گئی ہے اور اس کتاب کے ذریعے مولانا مودودی نے قرآن کی رشنی میں انسانی زندگی کے مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ تفہیم القرآن ایک معروف تفسیری کتاب ہونے ساتھ ساتھ مولانا مودودی کے نظریات کو بھی شامل کرتی ہے جو اس کی خصوصیت بنتی ہیں۔ ی ہ کتاب علماء اور ادیبوں کے درمیان بہت مقبول ہوئی ہے اور اس کا تاثر دنیا بھر میں محسوس ہو木曜日
タフシーア・タフヒーム・ウル・コーラン サイード・アブ・アル・アラ・モウドゥディ著 全6巻
مکمل تفسیر تفہیم القرآن از مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ
サイード・アブル・アラ・マウドゥディ
ウルドゥー語で最高で簡単なタフシール
ジャマート・イ・イスラムのアミール
کے حقیقی مدعا سے روشناس ہونے کی جو طلب پیدا ہوگئی ہے اور روز بروز بڑھ رہی ہے، وہ مترجمین و مفسرین کی قابل قدر مساعی کے باوجود منوز تشنہ ہے۔ اس کے ساتھ میں یہ احساس بھی اپنے اندر یا رہا تھا کہ اس تحقیقی کو مُجھانے کے لیے ک چھ نہ کچھ خدمت میں بھی کر سکتا ہوں۔ انھی دونوں احساسات نے مجھے اُس کوشش پر مجبور کیا جس کے ثمرات ہدیہ ناظرین کیے جا رہےやあفی الواقع میری یہ حقیر پیش کش لوگوں کے لیے فہم قرآن میں کچھ بھی مددگار ثابت ہوئی تو یہ میری بہت بڑی خوش نصیبی ہو گی ۔اس کام میں میرے پیش نظر علما اور محققین کی ضروریات نہیں ہیں، اور نہ اُن لوگوں کی ضروریات ہیں جو عربی زبان اور علوم دینیہ کی تحصیل سے فارغ ہونے کے بعد قرآن مجید کا گہرا تحقیقی مطالعہ کرنا چاہتے ہیں۔ حضرات کی پیاس بجھانے کے لیے بہت کچھ سامان پہلے سے موجود ہے۔ میں جن لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں، وہ اوسط درجے کے تعلیم یافتہ لوگ ہیں ، جو عربی سے اچھی طرح واقف نہیں ہیں اور علوم قرآن کے وسیع ذخیرے سے استفادہ کرنا جن کے لیے مکن ୨୧୨୧୧ انھی کی ضروریات کو میں نے پیش نظر رکھا ہے۔ اس وجہ سے بہت سے اُن تفسیری مباحث کو میں نے سرے سے ہاتھ ہی نہیں لگایا جوعلم تفسیر میں بڑی اہمیت رکھتے ہیں مگر اس طبقے کے لیے غیر ضروری ہیں۔ پھر جو مقصد میں نے اس کام میں اپنے سامنے رکھا ہے، وہ یہ ہے کہ ایک عام ناظر اس کتاب ک پڑھتے ہوئے قرآن کا مفہوم و مدعا بالکل صاف صاف سمجھتا چلا جائے، ور اس سے وہی اثر قبول ٩رے جو قرآن اُس پر ڈالنا چاہتا ❁❁❁❁ログインしてくださいجہاں کچھ سوالات اس کے ذہن میں پیدا ہوں ان کا جواب اُسے بروقت مل جائے۔ یہ میری کوشش ہے ۔ اب اس امر کا فیصلہ عام ناظرین ہی کر سکتے ہیں کہ میں اس میں کہاں تکامیاب ہوا ہوں۔ بہر حال یہ حرف آخر نہیں ہے۔ ہر ناظر سے میری درخواست ہے کہ جہاں کوئی پختگی محسوس ہو، یا کسی سوال کا جواب نہ ملے ، یا مدعا اچھی طرح واضح نہ ہو رہا ہو اس سے مجھے مطلع کیا جائے، تاکہ میں اس خدمت کو زی دہ سے زیادہ مفید بنا سکوں۔ علمائے کرام سے بھی میں گزارش کرتا ہوں کہ مجھے میری غلطیوں سے آگاہ فرمائیں۔
और देखें
意味 - 意味
۱۷ ذی القعده ۱۳۶۸ھ (۱۱ / ستمبر ۱۹۴۹ء)
فہیم القرآن"، سید ابو الاعلی المودودی کی مشہور ترین کتابوں میں سے ایک ہے۔ یہ کتاب مو لانا مودودیؒ کی محنتوں کا نتیجہ ہے جو قرآن کی تفسیر پر مبنی ہے۔ اس کتاب میں مولانا مودود ی نے قرآنی آیات کی تفسیر کرتے ہوئے اپنی نظریات اور تشریعی بیے کو بیان کیا ہے۔ تفہیم القرآن میں قرآنی مفاہیم کو عام لوگوں کے لئے سمجھانے کی ک وشش کی گئی ہے اور اس کتاب کے ذریعے مولانا مودودی نے قرآن کی رشنی میں انسانی زندگی کے مسائل پر روشنی ڈالی ہے۔ تفہیم القرآن ایک معروف تفسیری کتاب ہونے ساتھ ساتھ مولانا مودودی کے نظریات کو بھی شامل کرتی ہے جو اس کی خصوصیت بنتی ہیں۔ ی ہ کتاب علماء اور ادیبوں کے درمیان بہت مقبول ہوئی ہے اور اس کا تاثر دنیا بھر میں محسوس ہو木曜日
タフシーア・タフヒーム・ウル・コーラン サイード・アブ・アル・アラ・モウドゥディ著 全6巻
مکمل تفسیر تفہیم القرآن از مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ
サイード・アブル・アラ・マウドゥディ
ウルドゥー語で最高で簡単なタフシール
ジャマート・イ・イスラムのアミール
表示