طاغوت پہچان ، حکم ، برتاؤの紹介
طاغوت، عربی زبان کا لفظ ہے۔ और देखें عرض المزيد طاغوت سے مراد خاص طور پر پر پر طلاح میں طاغوت سے مراد خاص طور پر پر پر وہ شخص ہے، جو جرائم میں ناجائز امور میں اپنے گروہ کا سرغنہ یا سربرہ ہو۔طاغوت کی تعریف ادب ولغ ت کے امام جوہری نے یہ کی ہے۔ فی الطاغوت الکاہن والشیطان وکلراس فی الضلال۔ یعنی طاغوت کا اطلاق کاہن اور شیطان پر بھی ہوتا ہے اور اس شخص کو بھی طاغوت کہتے ہیں ج ٩سی گمراہی کا سرغنہ ہو۔اسلامی اصطلاح میں اس سلسلے میں مزید وسعت ہے۔ طاغوت سے مراد وہ حاکم ہے جو قانون الہی کے علاوہ کسی دوسرے قانون کے مطابق فیصلہ کرتا ہ ے اور وہ نظام عدالت بھی اسی میں آتا ہے، جو نہ تو اقتدار اعلی یعنی اﷲ کا مطیع ہو اور نہ ا ﷲ کی کتاب کو سند مانتا ہو۔ قرآن مجید میں ایک آیت کے حوالے سے ہے کہ جو عدالت طاغوت کی حیثیت رکھتی ہے، ا س کے پاس اپنے معاملات فیصلہ کے لیے، لے کر جانا ایمان کے منافی ہے۔قرآن کی رو سے اﷲ پر ا یمان اور طاغوت سے کفر یعنی انکار دونوںすごいね٩یونکہ اگر خدا اور طاغوت دونوں کے سامنےسرجھکایا جائے تو ایمان کی بنیادی شرط پوری نہیうーんऔर देखें ی کی عربی تصنیف کا اردو ترجمہ ہے۔اردوترجمہ محترم ڈاکٹر سید شفیق الرحمن صاحب نے کیا ہじゅういちاس کتاب میں مولف موصوف نے طاغوت کی پہچان کرواتے ہوئے اس کا حکم بیان کیا ہے اور یہ واضح ٩یا ہے کہ اس کے ساتھ برتاؤ کیسا ہونا چاہئے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ مولف اور مترجم کی ان محنتوں اور کوششوں کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔آمین(راسخ)。
表示